Shikwa , Jawab-e-Shikwa by Allama Iqbal | شکوہ ، جوابِ شکوہ - ڈاکٹر اقبال
شکوہ، جواب شکوہ شکوہ کیوں زیاں کار بنوں، سود فراموش رہوں فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں ہم نوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں جرات آموز مری تاب سخن ہے مجھ کو شکوہ اللہ سے، خاکم بدہن، ہے مجھ کو ہے بجا شیوہء تسلیم میں مشہور ہیں ہم قصہ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم ساز خاموش ہیں، فریاد سے معمور ہیں ہم نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم اے خدا! شکوہء ارباب وفا بھی سن لے خوگر حمد سے تھوڑا سا گلا بھی سن لے تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذات قدیم پھول تھا زیب چمن پر نہ پریشاں تھی شمیم شرط انصاف ہے اے صاحب الطاف عمیم بوئے گل پھیلتی کس طرح جو ہوتی نہ نسیم ہم کو جمعیت خاطر یہ پریشانی تھی ورنہ امت ترے محبوب کی دیوانی تھی؟ ہم سے پہلے تھا عجب تیرے جہاں کا منظر کہیں مسجود تھے پتھر، کہیں معبود شجر...